Search This Blog

Saturday, 28 March 2020

اردو گرائمر

بسم اللہ الرحمان الرحیم 
علم صرف: سلسلہ نمبر 5

یاد آوری:

ہر آواز کو لفظ کہتے ہیں نیز لفظ کی دو اقسام ہیں ۔ 

۱: کلمہ(جسے لفظ موضوع بھی کہتے ہیں نیز لفظ کلمہ کی تین اقسام ہیں)

۲: مہمل(لفظ مہمل ایک ہی قسم ہے)

نوٹ: لفظ کلمہ کی درج ذیل تین اقسام ہیں ۔

۱: اسم (نام)
۲: فعل(کام)
۳: حرف(نامکمل لفظ)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسم

بلحاظِ بناوٹ *اسم* کی تین اقسام ہیں ۔

۱: اسمِ جامد
۲: اسمِ مصدر
۳: اسمِ مشتق
--------

۱ :  *اسمِ جامد* 
لفظ کلمہ کی پہلی قسم  *اسمِ جامد* ہے ۔

*اسمِ جامد* کی وضاحت : 
اسم کے معنی نام اور جامد کے معنی ٹھوس (سخت) کے ہیں ۔

اسمِ جامد کی تعریف:
*اسمِ جامد* وہ اسم (لفظ) ہے جو خود کسی لفظ سے نہیں بنا اور نہ اسم جامد سے کوئی دوسرا لفظ بن سکتا ہے مطلب یہ ہے کہ اسم جامد نہایت ٹھوس(سخت لفظ) ہے خود بھی کسی لفظ سے نہیں بنا اور نہ اسم جامد سے کوئی دوسرا لفظ بنا ہے، یہ ہمیشہ سے تنہا ہے اور تنہا رہے گا ۔

*اسمِ جامِد* کی مثالیں: 
۱: قلم
۲: تلوار 
۳: پتھر 

*اسمِ جامِد*: وہ لفظ جو خود کسی لفظ سے نہ بنا ہو اور نہ اُس سے کوئی دوسرا لفظ بنے اُسے اسمِ جامد کہتے ہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
2 : *اسمِ مَصدَر*

لفظ کلمہ کی دوسری قسم *اسمِ مصدر* ہے ۔

*اسمِ مصدر* کی وضاحت:

 *اِسمِ* کے معنی نام اور *مَصدَر* کے معنی صادر ہونے جگہ(نکلنے کی جگہ) کے ہیں دراصل اسمِ مصدر خود کسی لفظ سے نہیں بنا لیکن اسمِ مصدر سے دوسرے الفاظ نکلتے ہیں ۔
ہر *فعل*، اسمِ مصدر سے بنتا ہے ، بلکہ فعل کی بنیاد اسمِ مصدر ہے ۔
---------
اسمِ مصدر کی تعریف:
وہ اسم(لفظ) جو خود کسی لفظ سے نہ بنا ہو لیکن اُس سے دوسرا لفظ بن سکتا ہو اُسے اسمِ مصدرکہتے ہیں ۔

اسمِ مصدر کی مثالیں:
۱: سُننا
۲: پڑھنا 
۳: لکھنا 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اسمِ مصدر کی پہچان 

اسمِ مصدر کی علامت: 
اسمِ کی علامت " نا " ہے،  اسمِ مصدر کے آخر " نا " کی علامت ہوتی ہے ۔
اسمِ مصدر کی مثالیں:
۱: سُننا (سُن + *نا*)
۲: پڑھنا (پڑھ + *نا*)
۳: لکھنا(لکھ + *نا*)

درج بالا مثالوں سے معلوم ہوا کہ اسمِ مصدر کے آخر " نا " کی علامت ہوتی ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
*اسمِ مُشتَق*

لفظ کلمہ کی تیسری قسم *اسمِ مشتق* ہے ۔

اسمِ مشتق کی وضاحت: 
لفظ *مشتق* کے معنی " نکلا ہُوا " (ماخوذ) کے ہیں ، اسمِ مشتق کے معنی  " نکلا ہوا اسم " (نکلا ہوا لفظ) کے ہیں ، درحقیقت اسمِ مشتق 
اسمِ مصدر سے نکلا ہوا اسم (نام) ہے ۔
-----------
اسمِ مشتق 
اسمِ مشتق کی تعریف: وہ اسم جو قواعد کے مطابق اسمِ مصدر نکلے ۔

اسم مشتق: اسمِ مشتق دراصل اسمِ مصدر سے نکلا ہوا اسم ہے ۔

اسمِ مشتق کی مثالیں:

۱:  اسمِ مصدر " لکھنا " سے *" لکھائی "* اسمِ مشتق ہے ۔ 

(لکھنا سے *لکھائی*)

۲: اسمِ مصدر " پڑھنا " سے *" پڑھائی "* اسمِ مشتق ہے ۔ 

(پڑھنا سے *پڑھائی*) 

درج بالا مثالوں سے معلوم ہوا 
*لکھائی اور پڑھائی ، اسمِ مشتق ہے ۔*
-----------
جاری ہے ۔ ان شاءاللہ 

خاکسار 
عبدالحق 
بانی و سرپرست انجمن نفاذ اردو پاکستان 
رابطہ: 03005996067

No comments:

Post a Comment